Bharat ko pakistan say yeh baten seekhni chahiye
ہم پاکستانیوں کو پسند نہیں کرتے لیکن یہ 10باتیں پاکستان سے ہر بھارتی کو سیکھنی چاہئیں کہ ۔۔۔۔ بھارتی اخبار کا وہ مضمون جسے پڑھ کر ہر وقت اپنے ملک کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کے منہ بند ہو جائیں گے
پاکستان اور بھارت کو ایک دوسرے کا ازلی دشمن کہا یا سمجھا جاتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ کبھی یہ دونوں ملک ایک ہوا کرتے تھے۔ آج بھی دونوں ممالک اور ان کے عوام میں بہت سی چیزیں مماثل پائی جاتی ہیں۔ تاہم بعض ایسی چیزیں بھی ہیں جن میں تقسیم کے بعد کوئی ایک ملک آگے بڑھ گیا تو دوسرا پیچھے رہ گیا، لیکن ہم ایک دوسرے کی ان چیزوں پر تو نظر رکھتے ہیں جن میں وہ ہم سے پیچھے رہ گئے مگر وہ چیزیں نہیں دیکھتے جن میں دوسرا ہم سے آگے بڑھ گیا۔ بھارتی اخبار انڈیا ٹائمز نے اپنے ایک آرٹیکل میں پاکستان کی 10ایسی ہی چیزیں بیان کی ہیں جن میں پاکستان بھارت سے آگے ہیں اور بھارت کو پاکستان سے وہ چیزیں سیکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ آرٹیکل اگرچہ 2سال قبل شائع ہوا لیکن آپ اسے سدابہار کہہ سکتے ہیں کیونکہ آج بھی اس سے دوسرے ملک کی اچھی چیزوں سے سبق حاصل کرنے کی ترغیب ملتی ہے اور ہمیشہ ملتی رہے گی۔
انڈیا ٹائمز نے لکھا ہے کہ ”پاکستان اقلیتوں سے حسن سلوک میں بھارت سے بہت آگے ہے۔ وہاں ہندوﺅں کو دہشت گرد نہیں کہا جاتا اور وہاں رہنے والے سکھ بھی اسلام کے خلاف بغض نہیں رکھتے۔ ہم پاکستان کے متعلق بہت سی فرضی کہانیاں سنتے ہیں اور افسوس کا مقام ہے کہ ان پر یقین بھی کر لیتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اقلیتوں سے پاکستان میں جو سلوک کیا جاتا ہے ہمیں اس سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔
انڈیا ٹائمز نے پاکستانی عوام کو دنیا کے ذہین ترین لوگ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ”ہم بھارتی لوگ پاکستانی کرکٹرز کا اس وقت مذاق اڑاتے ہیں جب ان سے کرکٹ میچ کے آخر پر گفتگو کرنے کے لیے کہا جاتا ہے اور وہ انگریزی نہیں بول پاتے۔لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستانی قوم دنیا کی چوتھی ذہین ترین قوم ہے؟ انسٹیٹیوٹ آف یورپین بزنس ایڈمنسٹریشن نے 125ممالک پر مشتمل”رائے شماری“ کا اہتمام کیا جس کے نتائج نے ثابت کیا کہ ذہانت میں پاکستان کے لوگ دنیا میں چوتھے نمبر پر آتے ہیں۔ اس پول کے مطابق سائنسدانوں اور انجینئرز کی تعداد کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہے۔پاکستانی قوم اتنی ذہین کیوں ہے؟ کیونکہ گزشتہ پانچ سالوں میں پاکستان میں شرح خواندگی 250فیصد کی حیران کن رفتار سے بڑھی ہے۔ ہمیں ان دونوں چیزوں میں بھی پاکستان سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔“
چوتھے نمبر پر انڈیاٹائمز نے پاکستان کے قومی ترانے کو دنیا کا مترنم ترین ترانہ قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ”کرکٹ کی وجہ سے ہم پاکستان کے قومی ترانہ اکثر سنتے رہتے ہیں۔
متاثر کن، خوبصورت اور تحریک دینے والی شاعری اور انتہائی مترنم دھن نے پاکستان کے قومی ترانے کو دنیا کا نمبرون ترانہ بنا دیا ہے۔ پاکستان کے پاس ایک ساتھ بہت سارے لوگوں کے قومی ترانہ پڑھنے کا ریکارڈ بھی ہے۔ ہم بھارتیوں کے لیے شرم کا مقام ہے کہ ہم لوگ مل کر اپنا قومی ترانے کا ایک مصرعہ بھی نہیں پڑھ سکتے۔“
انڈیا ٹائمز نے پاکستان کی موسیقی اور ٹی وی ڈراموں کو بھی بہترین قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ”ہم بھارتی مانیں یا نہ مانیں لیکن جو صوفی میوزک ہم اکثر گنگناتے ہیں وہ دراصل اسلامی ملک پاکستان کا ہے۔ حتیٰ کہ ہمارے ایم ٹی وی پر جو کوک سٹوڈیو چل رہا ہے یہ بھی ہم نے پاکستانی کوک سٹوڈیو کی نقل کی ہے۔ آپ کو اصلی پاکستانی کوک سٹوڈیو سننا چاہیے، کیونکہ اس میں گائے ہوئے گیت اتنے خوبصورت ہیں کہ ان کی خوبصورتی بیان نہیں کی جا سکتی۔اسی طرح ہمارے ٹی وی ڈراموں کے برعکس پاکستان کے ٹی وی ڈرامے اس قدر جاندار ہوتے ہیں کہ ہم ان سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ ان دونوں چیزوں میں بھی ہمیں پاکستان سے سیکھنا چاہیے۔“
انڈیا ٹائمز نے مزید لکھا ہے کہ ”پاکستان میں دنیا کا سب سے بڑا ہاتھ سے لگایا ہوا جنگل ”چھانگا مانگا“ ہے اور دنیا کے کم عمر ترین سول جج کا اعزاز بھی پاکستان کے پاس ہے۔ اس سول جج کا نام محمد الیاس ہے جولاہور کی عدالت میں 1952ءمیں جج تعینات ہوا۔ تب اس کی عمر محض 20سال اور 9ماہ تھی۔ پاکستان کے پاس دنیا کے سب سے بڑے ایمبولینس نیٹ ورک کا اعزاز بھی ہے جس کا نام ایدھی ایمبولینس ہے اور یہ دنیا کا سب سے بڑا ایمبولینس نیٹ ورک ایدھی فاﺅنڈیشن کے زیرانتظام کام کر رہا ہے۔ 10ویں نمبر پر خواتین کے تحفظ میں بھی پاکستان ہم سے بدرجہا بہتر ہے۔ بدقسمتی سے خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیوں میں بھارت کا درجہ بہت نیچے ہے۔ اس کے برعکس پاکستان میں خواتین کے تحفظ کی حالت بہت بہتر ہے۔ درحقیقت پاکستانی قوم میں کچھ ایسی سرگرمیاں پائی جاتی ہیں جو وہاں خواتین کی آزادی اور ان کے تحفظ کو یقینی بناتی ہیں۔ ان میں ایک یہ ہے کہ وہاں مرد خواتین کے محافظ کا کردار ادا کرتے ہیں۔ اس حوالے سے بھی ہم مسلم ممالک کے متعلق ایک فرضی کہانی سنتے رہتے ہیں کہ ہر مسلمان ملک میں خواتین کے ساتھ ظالمانہ سلوک کیا جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان ان مسلم ممالک میں سے نہیں ہے۔ لہٰذا آئندہ پاکستان میں خواتین کی زبوں حالی پر بات کرتے ہوئے اپنے حقائق درست کر لیں۔ بھارت میں خواتین کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جاتا ہے اس سلسلے میں بھی ہمیں پاکستان سے سبق حاصل کرنا چاہیے تاکہ یہاں کی خواتین بھی اسی طرح محفوظ رہ سکیں۔“