کیا کرونا وائرس پاکستان میں بھی تباہی مچا سکتا ہے یا سی پیک منصوبے کی پیشرفت میں رکاوٹ کا باعث بن سکتا ہے ،ان سوالوں نے پاکستانی حکام کو مشکل میں ڈال دیا ہے ۔مقامی اخبار ”دی نیوز“میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ہزاروں چینی ورکرز سی پیک کے تحت جاری منصوبوں پر کام کر رہے ہیں ،گزشتہ ماہ چین میں نئے سال کی خوشیاں منائی گئی ہیں اور نئے سال کی خوشیاں اپنے گھر منانے کے لیے سی پیک پر کام کرنے والے چینی ورکرز اپنے اپنے گھروں میں گئے تھے جن کا بغیر سکریننگ کے جلد پاکستان آنے کا امکان نہیں ہے۔ان چینی باشندوں کی پاکستان واپسی بھی ملک میں ممکنہ طور پر کرونا وائرس کے پھیلاﺅ کا سبب بن سکتی ہے لیکن اگر وہ واپس نہیں آتے تو سی پیک منصوبوں میں پیشرفت رک جائے گی ۔
پاکستانی حکام کا خیال ہے کہ کرونا وائرس کے سی پیک پر اثرات نہیں پڑیں گے اور چین اپنا کوئی بھی باشندہ 14دن کی سکریننگ کے بغیر پاکستان نہیں بھیجے گا تاہم سی پیک کی پارلیمانی کمیٹی کے چیئر مین کا خیال ہے کہ چینی ورکرز کی واپسی میں تاخیر سی پیک منصوبوں کی رفتار کو کم کردے گی ۔اس وقت 10سے 15ہزار چینی ورکرز سی پیک کے تحت جاری منصوبوں پر کام کر رہے ہیں اور اس کے علاوہ ہزاروں چینی باشندے پاکستان میں کاروباری مقاصد یا ملازمتیں کر رہے ہیں ۔کچھ حلقے اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں کہ پاکستان آنے والے بعض چینی ورکرز میں ممکنہ طور پر کرونا وائرس ہو سکتا ہے اور پاکستان کے پاس اتنی بڑی تعداد میں چینی ورکرز کی سکریننگ کے لیے کٹس موجود نہیں ہیں ۔رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس سے پہلے بھی موجودہ حکومت کے دوران سی پیک منصوبوں پر اتنی تیزی سے پیشرفت نہیں ہوئی جیسا کہ گزشتہ دور حکومت میں تیزی سے کام ہو رہے تھے ۔موجودہ حکومت کے پہلے سال میں سی پیک منصوبوں کی پیشرفت میں کمی آئی اور ان منصوبوں میں دوبارہ تیزی 2019کے بعد آئی ،اب کرونا وائرس کے بعد بھی ممکنہ طور پر ان منصوبوں کے تاخیر کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے ۔سی پیک منصوبوں میں تاخیر کے باعث پاکستانی معیشت پر بھی برے اثرات مرتب ہونگے ۔
Source
dailypakistan